Health and Hygiene - Common Diseases & Precaution
Health and Hygiene
Common Diseases & Precaution
عام جسمانی امراض اور حفاظتی تدابیر
۱۔ بخار
حفاظتی تدابیر
۱۔ گھرمیں لازماً ”تھرمیٹر“ رکھیں
اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد مریض کا درجہ حرارت چیک کرتے رہیں۔ تھرما میٹر بازارسے عام
مل جاتا ہے۔تھرمامیٹرسے جسم کی حرارت لینے کا طریقہ جاننے کے لئے اپنے علاقہ کی لیڈی
ہیلتھ ورکرسے مدد لیں۔
۲۔ اگر درجہ حراارت سو سے بڑھ جائے تو فوراً اس کو کم کرنے
کی کوشش کریں۔ اس کے لئے ماتھے پر ٹھنڈے پانی کی پٹیاں مفیدہیں۔ اگر ممکن ہو تو مریض
کا سر ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔
۳۔ بخار کی حالت میں کبھی مریض کو گرم ٹوپی یا لحاف نہ
دیں۔ ان کے استعمال سے مریض کے جسم کا درجہ حرارت مزید بڑھ جاتا ہے جو کہ خطرناک ہوسکتا
ہے۔
کھانسی،
نزلہ وزکام متعدی ا مراض ہیں جو ایک سے دوسرے انسان کو لگ جاتے ہیں۔یہ اُن بیماریوں
میں سے ایک ہے جس کا شکار انسانوں کے علاوہ جا نور بھی ہوتے ہیں۔ بندروں، بھیڑوں اور
بکریوں کو بھی زکام میں مبتلا ہوتے دیکھا گیا ہے۔ ”بی مینڈکی کازکام“ توایک محاورہ
کے طورپربھی مشہور ہے۔ مستقل نزلہ و زکام کے مریضوں کے بال سفید ہو جاتے ہیں۔ بیماری
کی صورت فوراً مستندڈاکٹر سے رجوع کریں۔
حفاظتی
تدابیر
۱۔ گھرمیں
کوئی ایک کھانسی، نزلہ وزکام وغیرہ کا شکار ہوجائے تو فوراً علاج کی طرف توجہ دینا
چاہئے ورنہ گھرکے دوسرے لوگ بھی اس میں مبتلاء ہو جائیں گے۔
۲۔ کھانستے
اور چھینکتے وقت اپنے منہ پر ہاتھ رکھیں ورنہ مرض کے جراثیم دوسرے لوگوں تک منتقل ہوجائیں
گے۔ مریض کو چاہئے کہ ناک صاف کرنے کے لئے کوئی کپڑایا رومال اپنے پاس رکھے اور اگرتھوک
آئے تو اُگالدان استعمال کریں۔ فرش پر قطعاً نہ تھوکیں۔
۳۔ بھاپ
لینا بھی ایک مو ثر طریقہ علاج ہے بھا پ کی گرمی اور نرمی سے متاثرہ شریا نوں کو سکون
ملتا ہے۔
۴۔ بھنے
چنے کھانا نزلہ و زکام میں فائدہ دیتاہے۔
۵۔ نزلہ
وزکام اگر سردیوں میں ہو تو ایک گلا س دودھ کو جو ش دلا ئیں اور اس میں ایک انڈہ پھینٹ
کر ڈال دیں ساتھ ہی چولہے سے ہٹالیں۔ دودھ میں حسب ذائقہ چینی ڈال کر گرم گرم نو ش
کریں۔ افاقہ ہوگا۔ سردی کی وجہ سے ہونیوالے نزلہ وزکام میں پاؤ نیم گرم دودھ میں ہلدی
اور کالی مر چ دو دو ماشے ملا کر پینے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔
۳۔ دست
حفاظتی
تدابیر
۱۔ کھانا
پکانے میں صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
۲۔ بازاری
سستے مشروبات اورکھانے سے مکمل پرہیز کریں۔ اس سے ”فوڈپوائزنگ“ ہونے کے قوی امکانات
ہیں۔
۳۔ دست
کے مریض کوکھانے کے لئے نرم غذا(کچھڑی وغیرہ)دیں اورپانی کی بجائے نمکول یا ORS دیں۔اس سے مریض کے جسم میں ہونے والی نمکیات کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے
گی۔
۴۔ چھہ
ماہ کی عمر کے بچے کو صرف ماں کا دودھ پلائیں۔
ORS بنانے کا طریقہ
تقریباً
چارگلاس صاف پانی لیں اوراسکو کم از کم پانچ منٹ تک اُبالیں۔ پھر ایک عد د ORS کا پیکٹ اس میں شامل کریں اور اچھی طرح سے ہلائیں۔ORS تیار ہے۔ محلول کو ٹھنڈا کر کے وقفہ وقفہ سے مریض کو پلاتے رہیں۔ بچ جانے والے
پانی کو ڈھانپ کر رکھیں۔ایک دفعہ بنایا گیا ORS چوبیس گھنٹے تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔
نمکول
بنانے کا طریقہ
چارگلاس
صاف پانی میں ایک چائے کا چمچ نمک ڈال کر اچھی طرح سے اُبالیں۔ اگر گھرمیں لیموں ہے
تو اس کے چند قطرے بھی ڈال دیں۔ اس سے نمکول خوش ذائقہ ہوجائے گا۔ بالغ مریض کو ہر
دست پرایک چھوٹا کپ نمکول دیں۔چھوٹے بچوں کو ہر پندرہ منٹ بعد چائے کا ایک چمچ دیں۔محلول
کو ڈھانپ کر رکھیں۔ایک دفعہ بنایا گیا نمکول
چوبیس گھنٹے تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔
۴۔ اُلٹیاں
حفاظتی
تدابیر
اس مرض کیحفاظتی تدابیر ہی ہیں جو دستوں
کے مرض کے لئے ہیں۔
۵۔ ڈینگی
ڈینگی
ایک مخصوص قسم کے مادہ مچھرکے کاٹنے سے ہوتاہے۔اس کی افزائش کا وقت اگست تا اکتوبر
ہے۔ڈینگی مچھر کے جسم پر چھوٹے چھوٹے سفید داغ ہوتے ہیں۔ یہ مچھر عام طورپرطلوعِ آفتاب
یا غروبِ آفتاب کے اوقات میں کاٹتا ہے۔ اس کے کاٹنے سے انسان کوبخار ہوجاتا ہے اور
جسم میں موجود ”پلیٹ لیٹس“ کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ”پلیٹ لیٹس“ ہمارے
جسم
میں موجود جراثیموں کے خلاف ڈھال کا کام کرتے ہیں اور بیماریوں کے خلاف لڑتے ہیں۔ ڈینگی
قابلِ علاج مرض ہے لیکن اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔
ڈینگی
کے مرض میں وہ تمام علامات ظاہر ہوتی ہیں کو ایک عام بخارکے مریض میں ہوتی ہیں سوائے
ایک کے۔مرض میں شدت کی صورت م یض کے جسم پر سرخ نشان (دھبے)پڑناشروع جاتے ہیں۔ڈینگی
کی تشخیص صرف ”میڈیکل ٹیسٹ“ کے ذریعے سے ہی ہوسکتی ہے۔
ڈینگی
سے بچاؤ
ڈینگی
کے لاروے کی افزائش کے لئے نمدارماحول بہترین ہے چنانچہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ڈینگی
کامرض نہ پھیلے تو ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکنا ہوگا۔ مندرجہ ذیل اقدامات سے ڈینگی
کی افزائش کو روکا جاسکتا ہے۔
اجتمائی
اقدامات
۱۔ پورے
علاقہ میں ڈینگی آگہی مہم کا آغاز کریں کیونکہ ڈینگی کے سدِباب کے لئے انفرادی سے زیادہ
اجتمائی اقدامات زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔
۲۔ علاقہ
میں موجود غیر ضروری جوہر ختم کردیں۔اگرآپ کے علاقہ میں پانی کا کوئی جوہر موجودہے
تو اس میں تھوڑا سا مٹی کا تیل ڈال دیں۔
۳۔ امدادِ
باہمی کے تحت علاقہ میں ڈینگی اسپرے کروائیں۔
انفرادی
اقدامات
۲۔ اگر
آپ باہر سونے کے عادی ہیں تو ”مچھردانی“ لگا کر سوئیں۔
۳۔ گھر
میں خصوصاً پودوں کی کیاریوں اور گملوں کو خشک رکھیں اور پانی اکھٹانہ ہونے دیں۔
۴۔ اگر
ضرورت نہ ہو تو کولروں کی جالیوں کوخشک کر کے رکھ دیں۔
۵۔ گھر
میں موجود گاڑیوں کے غیر ضروری ٹائروں کو تلف کردیں۔
حفاظتی تدابیر
۱۔ بخارکو
کم کرنے کی کوشش کریں اور بخارتوڑنے کے لئے مریض کے ماتھے اورسر پر”گیلی پٹیاں“ رکھیں۔
۲۔ مرض
کی علامات ظاہر ہونے پرفوراً مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
۳۔ مریض
کوپانی میں لیموں ملا کر پلائیں۔
۴۔ پوری
آستینوں والی قمیض پہنیں۔
۵۔ ڈ
ینگی مچھر کے کاٹنے کے اوقات (صبح سورج نکلنے سے ذرا پہلے اور غروبِ آفتاب کے
فوراً بعد) میں باہر نہ نکلیں۔
۶۔ ڈیپریشن
ڈیپریشن کی واضح ترین علامات میں غیر ضروری غم، بے
چارگی کااحساس، مایوسی، اردگرد کی دنیا میں دلچسپی کا فقدان، تھکاوٹ، کم ہمتی وغیرہ
زیادہ اہم ہیں۔ نیند نہ آنے کی کیفیت بار بار طاری ہوتی ہے۔اس مرض میں بھوک کم ہوجاتی
ہے، سر چکرانے لگتاہے۔بے چینی اورغیرضروری اشتعال، قبض، جسم میں درد، انتشارِذہن، جسمانی
درجہ حرارت میں کمی، بلڈپریشرمیں اتارچڑھاؤ اور کپکپی بھی ڈیپریشن کی علامات ہیں۔
حفاظتی اقدامات
ڈیپریشن کا شکار کوئی بھی فرد اس پر قابو پاسکتا
ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ
۱۔ اللہ
تعالیٰ کی ذات پر اپنے یقین کو مستحکم کریں۔آپ کو اس بات پر اعتقاد ہونا چاہئے کہ اللہ
پر بھروسہ کرنے والا کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ رب کی رحمت سے مایوسی گناہ ہے۔ دُنیا میں
جتنی جلدی رب راضی ہوتا ہے اور کوئی نہیں۔اللہ کی رحمت پر اس قدر یقین رکھو کہ اگر
تم کو معلوم ہو کہ پوری دُنیا میں صرف ایک انسان جنت میں جائے گا تو وہ صرف تم ہوگے۔
۲۔ زندگی
کے صرف مثبت پہلو پر نظر رکھیں اور اپنے ذہن کومنفی سوچ سے دور رکھیں۔
”صبر
ایک ایسی سواری ہے جوانسان کو کبھی گرنے نہیں دیتی۔نہ کسی کے قدموں میں اور نا کسی
کی نظروں میں“۔
۳۔ باقائدہ
ورزش کو اپنے معمولات میں شامل کریں۔اس سے نہ صرف جسمانی اور ذہنی مستعدی ملتی ہے بلکہ
تفریح اور ذہنی آسودگی ملتی ہے۔
۴۔ اپنی
زندگی کواپنی ضروریات تک محدود رکھیں کیونکہ ضروریات ایک فقیر کی بھی پوری ہوجاتی ہیں
لیکن خواہشیات ایک بادشاہ کی بھی ادھوری رہتی ہیں۔
۵۔ اگرخوش
رہنا چاہتے ہیں تو دو باتیں بھول جائیں۔ وہ بڑا سلوک جو دوسروں نے آپ سے کیا ہے اور
وہ اچھا سلوک جوآپ نے لوگوں سے کیا ہے۔
۶۔ با جماعت
نمازکی عادت کو اپنائیں۔
۷۔ اپنے
آپ کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں اگر ہو سکے تو کسی فلاحی سرگرمی میں مستقل طور پر
شامل ہوں جائیں۔ کسی دکھی کی مددکرنے سے انسان کوبہت سکون ملتا ہے۔یاد رکھیں کسی مضطرب
کی فریاد سننا اور مصیبت زدہ کی مدد کرنا بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہے۔
۸۔ مصیبت
میں صبر کرنے کی عادت ڈالیں۔ سب سے بڑی بہادری مشکل میں ”صبر“ کرناہے۔حضرت علی کرم
اللہ وجہ کا فرمانِ مبارک ہے۔
۹۔ ڈیپریشن
کے مریض کو اپنے اعصاب پر قابو پانے کی صلاحیت بیدار کرنا چاہیے۔
۱۰۔ زندگی میں سب سے بڑی بلا”نااُمیدی“ ہے۔لہذاء مشکل میں
امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔
۷۔ جلدی
امراض
جلد
انسانی جسم کا سب سے اہم اور نمایاں حصہ ہے۔جسکا اہم فعل جسم کو بیرونی اثرات یعنی
شدید دھوپ،شدید گرمی اور سردی اور مختلف اقسام کے جراثیموں سے محفوظ رکھنا ہے۔جلد کی
تیسری تہہ میں موجود چربی جسم کو سردی کے مضراثر ات سے محفوظ رکھتی ہے۔ وزن کے لحاظ
سے جلد کل جسم کا سولہواں حصہ ہے۔
موسم گرما میں زیادہ پسینہ انسانی جسم کے درجہ حرارت
کو معتدل رکھتا ہے۔موسم سرما میں جلد میں موجود خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں جس سے پسینہ
آنے کا عمل ختم یا سست ہوجاتا ہے۔ان حالات میں مشقت والاکام کرنے سے جب انسان کا جسم
گرم ہوتا ہے تو جسم میں شدید قسم کی خارش ہوتی ہے اورجسم میں سوئیاں سی چبھتی محسوص
ہوتی ہیں۔موسم سرما میں خون کی نالیوں کے سکڑ جانے سے بعض جلدی امراض نہ صرف زیادہ
ہوتے ہیں بلکہ ان کی شدت میں بھی تکلیف دہ حد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔ان حالات میں جلد
کوصاف، ملائم اور چکنا رکھنا بہت ضروری ہے۔ نیم گرم پانی سے نہانا بھی سود مند ہے۔
نہانے کے فوراً بعد گیلی جلد پر تیل کا استعمال بہت فائدہ دیتا ہے۔
چند
جلدی امراض اور حفاطتی تدابیر
الف۔ چھائیاں اور جھریاں
حفاظتی
تدابیر
یہاں
چند احتیاطی تدابیردی جارہی ہیں جن کو اختیار کرکے آپ یقیناً چہرے کی شکنوں کو دور
کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
۱۔ حیاتین
اور معدنیات سے بھرپور غذا استعمال کیجئے کیونکہ یہ آپ کی جلد کو اس کی قدرتی خوراک
فراہم کرتی ہے۔
۲۔ پرسکون
نیند بے شکن جلد کیلئے نہایت ضروری ہے۔ نامکمل نیند کے باعث چہرے و پیشانی پرجھریا
ں اورً آنکھوں کے نیچے حلقے پڑنے لگتے ہیں۔
۳۔ اپنے
چہرے کو دھوپ کی تمازت سے بچانے کی ہمیشہ کوشش کرتے رہیں کیونکہ دھوپ کی تمازت سے چہرے
کی جلد کھینچ جاتی ہے۔
۴۔ کم
ازکم ۸ گلاس پانی روزانہ پئیں۔ اس سے چہرے میں قدرتی
نمی برقرار رہتی ہے۔
۵۔ دبلا
ہونے کے لیے سخت قسم کی ڈائٹنگ ہرگز نہ کیجئے۔ اگرآپ ایسا کریں گے تو چہرے پر جھریاں
پڑناشروع ہوجائیں گی۔
۶۔ سوتے
وقت ایک بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ کروٹ کے بل اس طرح نہ سوئیں کہ چہرے پر زور پڑے۔
اس طرح سے جلد کھنچ جاتی ہے اور نتیجتاً جھریاں نمودار ہونے لگتی ہیں۔
۷۔ جلد
کی حفاظت کیلئے اچھی قسم کالوشن استعمال کریں جس میں ہلکے قسم کے موئسچرائزر کی آمیزش
ہو۔ گھٹیا لوشن جلد کے لئے نقصاب دہ ہے۔
۸۔ جہاں
تک ممکن ہو اپنے اندر روحانی خوشی پیدا کریں۔
۹۔ روزانہ
رات کو سوتے وقت چہرے اور ہاتھ پیروں پر زیتون کے تیل کی مالش کریں صبح نیم گرم پانی
سے دھولیں جلد نرم اور ملائم ہوجائے گی۔
۱۰۔ ایک
گلاس پانی میں لیموں اور شہدملا کر پینے سے پورے جسم کی صفائی کے ساتھ رنگت نکھرآتی
ہے۔
ب۔ جلدی خشکی
حفاظتی
تدابیر
۱۔ مو سم سر ما میں جلد کو خشکی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ باہر کھلی ہو امیں
نکلتے وقت گرم لبا س استعمال کریں نیز سر، ہا تھ اور پاؤں کوگرم ملبو سات سے اچھی طرح
ڈھا نپیں۔خصوصاً سائیکل، موٹر سائیکل اور رکشہ وغیرہ پر سفر کرنیوالے دوست احباب جسم
کو سردی سے بچانے کے لئے گرم ملبو سات کالازماً استعمال کریں۔ً گرم ٹو پی، گرم چا در،
دستانے اور جرا بیں وغیرہ استعمال کرکے سر دی کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
۲۔ موسم
سرما میں ہلکی پھلکی ورزش جلدی امراض سے بچا ؤ میں معاون ثابت ہو تی ہے۔ لیکن ورزش
سخت سر دی، کھلے صحن یا تیز ہوا میں نہیں کر نی چاہیے۔ بند او رگرم کمرے میں ورزش کرنے
سے جلد میں نرمی اور خوبصورتی پیدا ہو تی ہے۔
۳۔ رات کو سونے
سے پہلے چہرہ، ہاتھ، پاؤں پر سا دہ ویز لین، کو لڈ کریم یا لو شن وغیرہ استعمال کریں۔
طبی نقطہ نظر سے سب سے بہتر سرسوں کا تیل،بادام روغن، روغن زیتون اور گلیسرین ہیں۔
۴۔ بازاری
کریم لو شن وغیرہ کا مسلسل استعمال جلد پر منفی اثرا ت مر تب کر تاہے۔ لہذاء ان سے
جتنا ہوسکے، اجتناب کریں۔
سردیوں میں ایڑیاں انتہائی خشک ہوکر کھردری ہوتی
ہیں اور پھر پھٹ جاتی ہیں۔ اگر انکا بروقت علاج نہ کیا جائے توایڑیوں پر گہرے زخم ہوجاتے
ہیں، شدید درد ہوتا ہے اورانسان کا چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
حفاظتی تدابیر
۱۔ صبح
شام دونوں اوقات پاؤں نیم گرم پانی میں پانچ منٹ تک ڈبوئیں اورکسی کھردی چیز(کھرچنا)سے
ایڑیوں کو کھرچیں۔بعدازاں ویزلین لگاکرجرابیں پہن لیں۔ایسا اُس وقت تک کریں جب تک ایڑیاں
ٹھیک نہ ہوجائیں۔
۲۔ پیروں
کو مٹی دھول وغیرہ سے بچاکررکھیں۔اگر کام کے دوران پیروں پر مٹی دھول لگ جائے توفوراً
صاف پانی سے دھوئیں۔
د۔ متعدی خارش
سردیوں میں
خارش ایک وبا کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ یادرکھیں ہر خارش متعدی نہیں ہوتی۔ خارش چنبل،
کیڑے مکوڑوں وغیرہ کے کاٹنے، جگر اور گردے کی خرابی اور ادویات کے مضراثرات کی وجہ
سے بھی ہوسکتی ہے۔ متعدی خارش ایک جراثیم سے ہوتی ہے۔جس کی پہچان یہ ہے کہ یہ خارش
رات کو شدید ہوجاتی ہے، ساتھ رہنے والے تندرست افراد اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ متعدی
خارش میں ہاتھوں کی انگلیوں کی درمیانی جلد، انگلیوں کی اطراف، کلائیاں، کہنیاں، بغلیں،
سینہ، پیٹ اور پاؤں وغیرہ خصوصاً متاثر ہوتے ہیں۔
احتیاطی
تدابیر
۱۔ جونہی
خارش کی بیماری لاحق ہو،فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں۔ جلد علاج سے مریض بہتر ہوجاتا ہے اور
بیماری دوسروں تک نہیں پہنچی۔
۲۔ متعدی
خارش کے مریض کے زیرِ استعمال اشیاء علیحدہ رکھیں ورنہ دوسرے افرادبھی اس مرض میں مبتلا
ہوجائیں گے۔
ر۔ پاؤں کی پھپھوندی
موسم سرما میں صبح سے شام تک بند جوتے اور جرابیں
پہننے سے پاؤں خصوصاً انگلیوں کی درمیانی جگہ کو ہوا میسر نہیں آتی جس کی وجہ سے پھپھوندی
کے جراثیم نشوونماء پانے لگ جاتے ہیں۔پاؤں کی انگلیوں کی درمیانی جلد پرشدید خارش رہتی
ہے، متاثرہ جگہ سرخ ہوجاتی ہے اوروہاں زخم بن جاتے ہیں۔ مناسب اوربروقت علاج نہ کروانے سے پھپھوندی کے جراثیم
جسم کے دوسرے حصوں تک بھی پر پھیل جاتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
۱۔ پاؤں
خشک رکھیں۔
۲۔ دن میں
کم از کم پانچ مرتبہ جوتے اور جرابیں اتار کر پاؤں پانی سے دھو کر اچھی طرح خشک کریں۔
No comments